آج کی آیت پر خیالات
آزمائش کے دَور میں، خُدا نے ہم سے دو چیِزوں کا وعدہ کِیا ہے (1) حل، اور (2) اِمتحان کی گھڑی میں ثابت قدم رہنے کی قوت۔ کیا ہم حقیقی طور پر اِس پر یقین کر سکتے ہیں؟ ہاں، ضرور، کِیُونکہ یسُوع نے اِس قوت کا اظہار کِیا، خُدا نے ہم سے اِس قوت کا عہد کِیا، اور ہم مسِیح میں اُن بہن بھائیوں کی جانِب دیکھ سکتے ہیں جو اِس قوت کی وجہ سے فتح حاصل کر چُکے ہیں! تاہم، ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیئے کہ حل کا مطلب یہ ہے کہ ہم مُشکلات،للکار، مصائب کا سامنا نہیں کریں گے۔ آزمائش سے گُزر کر اور ایمان دار رہنے کے لیے مُشکلات کا سامنا کرنے سے بھاگنے کو خیر آباد کہہ کر دونوں صورتوں میں کِردار حاصل ہوتا ہے۔ خُدا ہمیں ایک راستہ ضرور دکھائے گا، لیکن وہ ہمارا پاکیزہ کردار بنانے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ خُدا کے دونوں کاموں میں توازن ہے۔ خواہ ہم وفادار رہنے کا انتخاب کریں وہی ہمارا کام ہے۔ (رومیوں 5 باب 1 تا 5 آیت؛ پہلا پطرس 1 باب 7 آیت)۔
میری دعا
پیارے باپ، مُجھے آزمائش سے باہر نکلنے کے لیے راستہ فراہم کرنے اور کامیابی سے اُس کا سامنا کرنے کے لیے قوت بخشنے کے لیے تیرا شُکر ہو۔ براہِ کرم مُجھے اُن وقتوں کے لیے مُعاف کر دے جب میں آزمائش کے لیے مرا جا رہا تھا اور میں نے گُناہ کِیا۔ مُجھے اُن وقتوں کے لیے مُعاف کر دے جب میں نے اُس کھُلے دروازے سے فرار کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ مُجھے تیری اور تیری بادشاہی کی وفادار اور مُفید خدمت کے لیے پاک اور بحال کر۔ یسُوع کے نام میں۔ آمین۔